سابق پاکستانی سفارتکاروں نے حسینہ واجد حکومت کے خاتمے کی ممکنہ وجوہات بتا دی
- 06, اگست , 2024
نیوز ٹوڈے : بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کی 19 سالہ طویل حکمرانی کے خاتمے کے بعد سابق سفارت کاروں نے جابرانہ طرز حکمرانی، بھارت کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور اقتدار کے خاتمے کے پیچھے معاشی مفادات کی تنگی کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ سابق پاکستانی سفیر ملیحہ لودھی نے کہا کہ شیخ حسینہ واجد نے احتجاج کو روکنے کے لیے تمام طریقے آزمائے لیکن ناکام رہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کہنا مشکل ہے کہ بنگلہ دیش میں کتنی معاشی ترقی ہوئی ہے کیونکہ حال ہی میں وہاں بے روزگاری اور مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے جس نے لوگوں کو باہر دھکیل دیا ہے۔سابق سفارت کار اعزاز چوہدری نے کہا کہ شیخ حسینہ واجد کے طویل دور اقتدار سے بنگلہ دیش کو معاشی طور پر فائدہ ہوا لیکن معاشی ترقی ایک طبقے تک محدود رہی۔
سابق سفارت کار اعزاز چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ شیخ حسینہ واجد کی حکومت کی بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی دوستی بھی بنگلہ دیشی عوام کو پسند نہیں آئی۔سابق سفارت کاروں نے شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کو بھارت کے لیے بھی دھچکا قرار دیا ہے۔
شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد بنگلہ دیش میں جمہوریت کا راستہ کھل جائے گا، جابرانہ طرز حکومت ختم ہو جائے گا، جب کہ خطے میں حکومتوں کو بھی ایک مضبوط پیغام ملے گا۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں پرتشدد مظاہروں کے بعد وزیراعظم شیخ حسینہ مستعفی ہو کر بھارت فرار ہو گئی تھیں۔ اس کے ساتھ ہی بنگلہ دیش کی سب سے طویل عرصے تک وزیر اعظم رہنے والی شیخ حسینہ واجد کے اقتدار کا سورج 16 سال بعد غروب ہو گیا ہے۔
تبصرے