اسرائیل نے ایک اور فلسطینی علاقے پر نئی یہودی بستی کے قیام کی منظوری دے دی

بستی کے قیام کی منظوری

نیوز ٹوڈے :   اقوام متحدہ کی طرف سے عالمی قرثہ قرار دیے گۓ فلسطین کے علاقے پر اسرائیل نے نئی یہودی بستی بسانے کی اجازت دے دی - اسرائیلی انتہا پسند سیاستدان اور وزیر خزانہ (بتسلئیل اسموتریچ) نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم یاکس پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی وزارت خزانہ کے دفتر نے (جوش عتصیون) کے علاقہ میں نئی یہودی بستی کے قیام کی مکمل منصوبہ بندی کر لی ہے- 1967 میں مغربی کنارے پر اسرائیل کے قبضے کے بعد یہاں پر تعمیر ہونے والی تمام نئی بستیاں بین الاقوامی قوانین کے تحت غیر قانونی تصور کی جاتی ہیں -

جس جگہ نئی یہودی بستی بسانے کی اجازت دی گئی ہے وہ جگہ جوش عتصیون اور فلسطین کے شہر بیت لحم کے درمیان میں ہے - اسرائیلی بستیوں کی تعمیرات کے خلاف کام کرنے والے ادارے پیس ناؤ کے تحت یہ یہودی بستی فلسطین کےدیہات بتیر کے ساتھ تعمیر ہو گی - بتیرانگور اور زیتون کے باغات کا گاؤں مشہور ہے - اور اسے اقوام متحدہ نے عالمی ورثہ قرار دے رکھا ہے -  ان اقداما ت کا مقصد فلسطینی زمین کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنا اور مقامی آبادی کوثقافتی ورثہ سے محروم کرنا ہے -

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+