حماس نے جنگ بندی مذاکرات کے لیے اپنی شرائط پیش کیں

جنگ بندی مذاکرات

نیوز ٹوڈے :   فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے جنگ بندی مذاکرات میں پیش کی گئی نئی تجاویز کو اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے مستقبل میں جنگ بندی کو مسترد کرنے کے حالیہ بیانات سے ہم آہنگ قرار دیا۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے مشرق وسطیٰ کے دورے پر تل ابیب پہنچنے کے کچھ دیر بعد حماس نے ایک بیان میں کہا کہ مذاکرات میں کسی اہم پیش رفت کی امید کم ہوتی جا رہی ہے۔

بیان میں حماس نے کہا کہ اسے دو روزہ دوحہ مذاکرات میں پیش کی گئی نئی تجاویز موصول ہوئی ہیں تاکہ امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں جنگ بندی کے معاہدے پر اختلافات کو کم کیا جا سکے۔حماس کے مطابق نئی تجاویز اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے خیالات سے پوری طرح مطابقت رکھتی ہیں جنہوں نے غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلاء اور مکمل جنگ بندی سے انکار کر دیا ہے۔

بیان میں حماس نے جنگ بندی مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے ثالثوں کے سامنے اپنی دو شرائط بھی پیش کیں۔حماس نے کہا کہ ہم ثالثی کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے، معاہدے میں تاخیر اور غزہ کی پٹی میں زندگی کے تمام شعبوں کو منظم طریقے سے نشانہ بنانے کا ذمہ دار اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو ٹھہراتے ہیں۔

حماس نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے لوگوں کی طرح یرغمالیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کی ذمہ داری اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر عائد ہوتی ہے۔

حماس نے اپنے بیان میں ثالثوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ثالث اپنی ذمہ داری پوری کریں اور ان نکات پر عمل درآمد کریں جن پر غزہ پر اسرائیل کا غیر قانونی قبضہ ختم کرنے کے لیے پہلے ہی اتفاق ہو چکا ہے۔

حماس نے کہا کہ جولائی میں ہونے والے مذاکرات میں غزہ کی پٹی پر اسرائیلی قبضے کے خاتمے پر مکمل اتفاق کیا گیا تھا۔

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+