حماس رہنماؤں پر فرد جرم عائد کرنے سے غزہ جنگ میں امریکہ کی ثالثی مشکوک ہو گئی

یحیٰ انصار

نیوز ٹوڈے :   امریکہ نے اسرائیل پر ہوۓ 7 اکتوبر 2023 کے حملے کو جواز بناتے ہوۓ حماس کے رہنماؤں پر فرد جرم عائد کر دی جس سے غزہ جنگ میں امریکہ کی ثالثی مشکوک ہو گئی - امریکہ کی عدالت انصف نے حماس کے 3 رہنماؤں (اسماعیل ہنیہ ، محمد دائف اور مروان عیسٰی) سمیت حماس کے 6 مرکزی رہنماؤں پر جرم کی حد لگا دی - حماس کے ان رہنماؤں میں حماس کے موجودہ سربراہ یحیٰ انصار ، قطر میں حماس کے سیاسی دفتر کے سابقہ سربراہ خالد مشعال اور لبنان میں حماس کے مرکزی رہنما علی براکہ بھی شامل ہیں - (امریکہ کے اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ) کے مطابق حماس کے ان رہماؤں نے حزب اللٰہ اور ایران کی شہہ پر اسرائیل کو تباہ کرنے کی کوشش کی ہے - اور اسرائیل کے شہریوں کے قتل عام کا منصوبہ بنایا ہے - برطانوی میڈیا کے مطابق امریکی پراسیکیوٹر نےحماس کے 6 اہم رہنماؤں پر جاری سال کے فروری کے مہینے میں ہی جرم کی حد لگا دی تھی -

لیکن اسماعیل ہنیہ کی گرفتاری کی آس پر اس رپورٹ کو سامنے نہیں لایا گیا تھا -لیکن اب ایران میں اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد اسرائیل پر لگے الزامات کی وجہ سے امریکہ کی عدالت انصاف اس رپورٹ کو سامنے لے آئی - حماس رہنماؤں پر لگاۓ گۓ الزامات ایسے وقت میں سامنے لاۓ جا رہے ہیں جب دوسری طرف امریکہ کہہ رہا ہےکہ اس نے غزہ جنگ بندی اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کیلیے نئی تجاویز مصر اور قطر کے حکام کو پیش کر دی ہیں - بیروت کی امریکن یونیورسٹی کے مشہور فیلورمی کے مطابق امریکی محکمہ انصاف کا حماس رہنماؤں پر فرد جرم عائد کرنا امریکی ثالثی کے کردار کو متاثر کررہا ہے -رمی خوری کا کہنا ہے کہ امریکہ غزہ میں نسل کشی کے مرتکب اسرائیل کا پورا ساتھ دے رہا ہے - رمی خوری کے مطابق امریکہ کے ان اقدامات کی وجہ سے وہ ایک ایماندار ثالث نہیں رہا ـ کیونکہ وہ اسرائیلی سفاکیت اور نسل کشی میں اس کے ساتھ کھڑا ہے -

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+