رشی سونک کے کیو دورے نے مسٹر پیوٹن کو اور بھڑکا دیا ہے

روس اور برطانیہ کے رشتے اس وقت روس ، یوکرین جنگ  کی وجہ سے سب سے زیادہ خراب دور سے گزر رہے ہیں کیونکہ برطانیہ ان ملکوں میں سرفہرست ہے جنھوں نے اس جنگ کے آغاز پر ہی روس کو ہرانے کیلیے اس پر کڑی پابندیاں لگائیں صرف اتنا ہی نہیں برطانیہ ان ملکوں میں بھی پہلے نمبر پر ہے جنھوں نے جنگ میں کھل کر یوکرین کی مدد کی ہے ۔

 

برطانیہ نے چوبیس فروری کو روس کی بڑی کمپنیوں ، تاجروں اور بڑے کاروباریوں پر پابندیاں لگا دیں تھیں اور ان سے لین دین کے تمام رشتے ختم کر دیے تھے اور یہاں سے ہی ان دونوں ملکوں کے درمیان بگاڑ پیدا ہو گیا ایسا کوئ پہلی مرتبہ نہیں ہوا بلکہ برطانیہ شروع سے ہی روس کو اپنا دشمن نمبر 1 مانتا ہے لیکن جنگ کے بعد یہ دشمنی اور بڑھ گئ ۔

 

روس کے خلاف کسی بھی قسم کی کاروائ کرنے کیلیے برطانیہ امریکہ کا دایاں بازو بنا ہوا ہے رشی سونک کے اقتدار سنبھالتے ہی اس نے بائیڈن سے جو فون پر بات چیت کی اس میں جنگ کے حوالے سے دونوں نے ہر حال میں یوکرین کا ساتھ دینے کا عہد کیا تھا اور اسی وجہ سے مسٹر پیوٹن برطانیہ کے سخت خلاف ہو گۓ ۔

 

روس کے خلاف یوکرین کی اس طرح کھل کر مدد کرنے کی وجہ سے روس نے بھی سرمت میزائل کے دوسرے ٹیسٹ کے بعد یہ واضح کہا تھا کہ اس میزائل کو برطانیہ پہنچنے میں صرف چھ سے سات منٹ لگیں گے اور لندن بھی اس کی میزائلوں کی پہنچ سے دور نہیں ہے ۔

 

اب رشی سونک کے کیو دورے پر پیوٹن شدید غصے میں ہیں کیونکہ اس طرح کھل کر یوکرین کا ساتھ دینے کے بعد اب کیو کا دورہ یہ سب کچھ روس کو اکسانے والا قدم ہے روس جو پہلے ہی برطانیہ کو بہت بڑا دشمن سمجھتا ہے کیونکہ اس کے ہتھیاروں کے بل بوتے پر ہی خیر سون کا علاقہ آٹھ ماہ بعد روس کی فوج کو  یوکرینی فوج کے حوالے کرنا پڑا ۔

 

روس کا یہ دعوٰی بھی ہے کہ برطانیہ صرف یوکرین کو ہتھیاروں سے مدد ہی نہیں پہنچا رہا بلکہ اس کے فوجی یوکرین کے مورچوں پر یوکرینی فوج کا ساتھ بھی دے رہے ہیں اور کریمیا پل پر دھماکے کی سازش میں بھی برطانیہ کا ہاتھ ہے اور جنگ کے شروع میں برطانیہ کی طرف سے بیان بھی دیا گیا تھا کہ ہم نے روس پر اس لیے کڑی پابندیاں لگائ ہیں کہ جنگ میں ان کی جڑیں کمزور ہو جائیں ہمارا مقصد ہے کہ پیوٹن اپنے منصوبوں میں کامیاب نہ ہو پائیں ۔

 

 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+