مسٹر پیوٹن کا شوق ہے دشمن کے ڈر سے کھیلنا ، اور اس کیلیے وہ 1960ء کی طرح کیوبا میں میزائلیں تعینات کر سکتے ہیں

کیوبا ملک جو کہ امریکہ کے بالکل قریب واقع ہے اور آج کیوبا کے صدر کی ماسکو آمد پر ان کا بھر پور استقبال کیا گیا اور ان کے روس تین روزہ اس دورے  کی وجہ سے امریکہ کے کان کھڑے ہو گۓ ہیں اور پوری دنیا کی نظریں بھی روس اور کیوبا کے رہنماؤں پر لگی ہوئ ہیں ۔

 

کیوبا کے صدر کی آمد پر ایک مرتبہ پھر 1962 ء کے کیوبا میزائل کا دور لوگوں کے ذہنوں میں گھومنے لگا ہے جب 1960 ء میں سوویت یونین نے کیوبا میں میزائل نصب کی تھیں ان کو اکتوبر میزائل بھی کہا جاتا تھا کیونکہ یہ میزائلیں اکتوبر  میں تعینات کی گئ تھیں ۔

 

اس سے پہلے  1959 ء  میں امریکہ کے صدر نے روس کو نشانہ بنانے کیلیے  ترکی میں اپنی میزائلیں تعینات کر دی تھیں لیکن یہاں اس کیلیے پریشانی یہ بن گئ کہ امریکہ کی مخالفت کے باوجود کاسٹرو نے کیوبا میں سوویت یونین کو میزائلیں تعینات کرنے کیلیے اپنی زمین دے دی ۔

 

ایسے میں اگر ترکی سے امریکہ روس پر حملہ کرتا تو روس کیوبا سے اس کو منہ توڑ جواب دے سکتا تھا چنانچہ امریکہ نے کیوبا میزائل کرائسس کی کوششیں شروع کر دیں اور امریکہ اور سوویت یونین کے باہم مزاکرات اس نتیجے پر پہنچے کہ اگر سوویت یونین کیوبا سے اپنی میزائلیں ہٹا لے تو وہ بھی ترکی سے اپنی میزائلیں نکال لے گا اس وقت اس سرد جنگ کا اختتام ہوا تھا ۔

 

اور اب ایک مرتبہ پھر 1960 ء کی طرح جیسے روس کے خلاف بائیڈن یوکرین کا استعمال کر رہے ہیں بالکل ویسے ہی امریکہ کے خلاف پیوٹن  بھی کیوبا کا استعمال کر سکتے ہیں اگر دیکھا جاۓ تو کیوبا میں روس کا فوجی ٹھکانہ بنتے ہی آدھے سے زیادہ امریکہ کا علاقہ روسی میزائلوں کی پہنچ میں آ جاتا ہے ۔

 

مسٹر پیوٹن کا شوق ہے دشمن کے ڈر سے کھیلنا اور وہ اسی شوق کو پورا کرنے کیلیے کیوبا میں اپنی میزائلیں تعینات کر سکتے ہیں حالانکہ ان کے پاس ایسی میزائلیں بھی ہیں جن سے ماسکو سے واشنگٹن کو سیدھا نشانہ بنایا جا سکتا ہے لیکن کیوبا میں میزائلیں تعینات ہونے سے ہی امریکیوں کی جان خوف سے نکل جاۓ گی پیوٹن یہ بھی بخوبی جانتے ہیں ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+