جنوبی امریکہ کے اٹلانٹک سمندر میں نہ صرف بحری جہاز بلکہ آبی حیات بھی خطرے کی زد میں
- 15, مارچ , 2023
انٹارکٹیکا دنیا میں خشکی کا ایک ایسا قطعہ ہے جوپورا سال برف سے ڈھکا رہتا ہے انہی برف کے گلیشئرز میں سے دو بڑے برفانی تودے ایک گلیشئر سے ٹوٹ کر سمندر میں شامل ہو رہے ہیں یہ دونوں برفانی تودے سائز اور حجم میں بہت بڑے ہیں اور ہوا اور سمندری لہروں سے ٹکرانے کی وجہ سے یہ برفانی تودے بے قابو ہو کر سمندر میں ادھر ادھر ڈول رہے ہیں یہ تودے انٹارکٹیکا کے سمندر سے نکل کر جنوبی امریکہ کے قریب جنوبی اٹلا نٹک سمندر کی طرف جا رہے ہیں اور سمندر کے پانی میں تیرتے یہ برف کے پہاڑ کسی بھی بحری جہاز سے ٹکرا سکتے ہیں اور اگر ایسا ہو گیا تو ٹائٹینک جہاز کے ڈوبنے جیسے کئی حادثات رونما ہو سکتے ہیں ایک سو گیارہ سال قبل دنیا کا سب سے بڑا جہاز ٹائٹینک بھی ایک برفانی تودے سے ٹکرا کر تباہ ہو گیا تھا حالانکہ ٹائٹینک کو کبھی نہ ڈوبنے والا جہاز کہا جاتا تھا ۔
ٹا ئٹینک کے مالک کا دعوٰی تھا کہ اس کے جہاز کو خدا بھی نہیں ڈبو سکتا شاید یہی وجہ تھی کہ ایسا عذاب الٰہی نازل ہوا کہ یہ پہاڑ جتنا جہاز اپنے پہلے ہی سفر پر ٹکڑے ٹکڑے ہو کر سمندر میں ڈوب گیا تھا تقریباً 1500 لوگ اس حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے ایک برفانی تودے نے اگر پہاڑ جیسے جہاز کو ڈبو دیا تھا تو اب سائز میں اس سے بڑے دو برفانی تودے کتنی بڑی تباہی لا سکتے ہیں یہ دونوں برفانی تودے بحری جہازوں اور انسانوں کے لیے بے حد خطرناک ہونے کے ساتھ ساتھ دوسرے آبی جانداروں کے لیے بھی بہت خطرناک اور جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں ۔
تبصرے