جنوبی امریکہ کے اٹلانٹک سمندر میں نہ صرف بحری جہاز بلکہ آبی حیات بھی خطرے کی زد میں

دنیا میں خشکی

انٹارکٹیکا دنیا میں خشکی کا ایک ایسا قطعہ ہے جوپورا سال برف سے ڈھکا رہتا ہے انہی برف کے گلیشئرز میں سے دو بڑے برفانی تودے ایک گلیشئر سے ٹوٹ کر سمندر میں شامل ہو رہے ہیں یہ دونوں برفانی تودے سائز اور حجم میں بہت بڑے ہیں اور ہوا اور سمندری لہروں سے ٹکرانے کی وجہ سے یہ برفانی تودے بے قابو ہو کر سمندر میں ادھر ادھر ڈول رہے ہیں یہ تودے انٹارکٹیکا کے سمندر سے نکل کر جنوبی امریکہ کے قریب جنوبی اٹلا نٹک سمندر کی طرف جا رہے ہیں اور سمندر کے پانی میں تیرتے یہ برف کے پہاڑ کسی بھی بحری جہاز سے ٹکرا سکتے ہیں اور اگر ایسا ہو گیا تو ٹائٹینک جہاز کے ڈوبنے جیسے کئی حادثات رونما ہو سکتے ہیں ایک سو گیارہ سال قبل دنیا کا سب سے بڑا جہاز ٹائٹینک بھی ایک برفانی تودے سے ٹکرا کر تباہ ہو گیا تھا حالانکہ ٹائٹینک کو کبھی نہ ڈوبنے والا جہاز کہا جاتا تھا ۔

ٹا ئٹینک کے مالک کا دعوٰی تھا کہ اس کے جہاز کو خدا بھی نہیں ڈبو سکتا شاید یہی وجہ تھی کہ ایسا عذاب الٰہی نازل ہوا کہ یہ پہاڑ جتنا جہاز اپنے پہلے ہی سفر پر ٹکڑے ٹکڑے ہو کر سمندر میں ڈوب گیا تھا تقریباً 1500 لوگ اس حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے ایک برفانی تودے نے اگر پہاڑ جیسے جہاز کو ڈبو دیا تھا تو اب سائز میں اس سے بڑے دو برفانی تودے کتنی بڑی تباہی لا سکتے ہیں یہ دونوں برفانی تودے بحری جہازوں اور انسانوں کے لیے بے حد خطرناک ہونے کے ساتھ ساتھ دوسرے آبی جانداروں کے لیے بھی بہت خطرناک اور جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+