یورپی ملکوں کی آنکھیں اب کھل چکی ہیں کہ انھوں نے امریکہ کے بہکاوے میں آ کر اپنا ہی نقصان کیا ہے

روس یوکرین جنگ کی وجہ سے کئ ملکوں کی معیشت پر برا اثر پڑ رہا ہے اس جنگ کی وجہ سے پوری دنیا کی معیشت پر برا اثر پڑ رہا ہے  روس سے نیچرل گیس کی سپلائ کم ہونے سے یورپ کے کئ ملکوں میں چھوٹی کمپنیاں بند ہونے کے قریب پہنچ گئ ہیں ۔

 

یورپی ملکوں میں بڑی تعداد میں لوگوں کے بے روز گار ہونے کا خطرہ پیدا ہونے لگا ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر روس سے  قدرتی گیس کی سپلائ بحال نہ کی گئ تو مستقبل میں حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں یوکرین جنگ کی وجہ سے  قدرتی گیس مہنگی ہو گئ ہے ۔

 

اگر روس نے یورپی ملکوں سے بدلہ لینے کیلیے گیس کی سپلائ مکمل طور پر بند کر دی تو آنے والی سردیوں میں یورپی ملکوں کی پریشانی اور بڑھ جاۓ گی کیونکہ ابھی سے ہی یورپ میں قدرتی گیس کی کمی کے اثرات حکومت اور عوام میں محسوس ہونے لگے ہیں ۔

 

گیس اور تیل کے ساتھ ساتھ اناج اور کھادوں کی کمی سے مہنگائ کے ساتھ ساتھ بھوک کا مسئلہ بھی بڑھ رہا ہے کیونکہ روس اور یوکرین سے آنے والی کھاروں اور اناج کا سب سے زیادہ فائدہ یورپی ملکوں کو ہی ہوتا تھا ۔

 

لیکن روس یوکرین جنگ شروع ہوتے ہی یورپ کے بہت سے ملکوں نے امریکہ کے بہکاوے میں آ کر روسی کمپنیوں  سے تمام سمجھوتے توڑ دیے اور روس کو کمزور کرنے کیلیے روسی کمپنیوں پر پابندیاں لگا دیں ۔

 

یورپی ملکوں کے اس قدم سے روسی معیشت پر تو کچھ خاص اثر نہیں پڑا البتہ روس نے ان ملکوں کو تیل اور گیس کی سپلائ میں کٹوتی شروع کر دی جس سے یورپی ملکوں کو بہت بڑا جھٹکا لگا یورپ کے بہت سے ملک اپنے کارخانے چلانے کیلیے حتٰی کہ گھریلو استعمال کیلیے بھی روس کی قدرتی گیس اور تیل پر انحصار کرتے تھے اب ان ملکوں میں تیل اور گیس کی قلت سے مہنگائ جیسے مسائل پیدا ہو رہے ہیں اور اگر دسمبر تک جنگ ختم نہ ہوئ اور روس سے ان یورپی ملکوں کا تیل اور گیس کی سپلائ پر کوئ سمجھوتہ نہ ہوا تو روس دسمبر میں یورپی ملکوں کو گیس کی سپلائ مکمل بند بھی کر سکتا ہے اور اگر ایسا ہوا تو یورپی ملکوں کیلیے سردی کا مقابلہ کرنا بہت مشکل ہو جاۓ گا ۔

 

 

 

 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+