یورپ میں روس کے کاؤنٹر اٹیک سے توانائ بحران شدید صورت اختیار کر رہا ہے

یورپی دنیا جہاں برقی قمقموں کی چکا چوند روشنی سے ہر پل جگمگاتی رہتی تھی جہاں رات کو بھی دن کا سماں رہتا تھا جہاں دن اور رات میں فرق معلوم نہ ہوتا تھا اب وہی یورپی دنیا یوکرین جنگ کی وجہ سے اندھیروں میں ڈوب چکی ہے ۔

 

یوکرین جنگ کے بعد یورپ میں بجلی کے دام بے تحاشا بڑھ چکے ہیں پہلے کورونا وائرس اور پھر اس جنگ نے اٹلی جیسے ملکوں کی کمر توڑ دی ہے اٹلی میں بجلی کے بل اتنے زیادہ بڑھ رہے ہیں کہ لوگ بل جلا رہے ہیں اور یورپ کے کئ ملکوں میں لوگ سڑکوں پر نکل آۓ ہیں ۔

 

فرانس ، اٹلی اور جرمنی میں توانائ بحران کی وجہ سے یورپی میڈیا نے ایسی تصویریں اور وڈیوز جاری کی ہیں جن میں لوگ سڑکوں پر بل جلاتے ہوۓ اور حکومت کو کوستے ہوۓ نظر آ رہے ہیں یورپ کا بڑھتا ہوا توانائ بحران پوری دنیا کیلیے پریشان کن ہے ۔

 

یورپ میں قدرتی گیس کے آٹھ گنا مہنگا ہونے سے کارخانے اور فیکٹریاں بھی بند ہو سکتے ہیں اس لیے یورپی یونین کے وزراء کی ہنگامی میٹنگ طلب کی جا رہی ہے کیونکہ اگر حالات اسی طرح بگڑتے رہے تو آنے والی سردیوں میں یورپ میں فیکٹریاں بند رکھنے کا فیصلہ بھی ہو سکتا ہے ۔

 

یورپ اور برطانیہ میں سب سے زیادہ حالات بگڑ رہے ہیں 19 ملکوں کیلیے پالیسی بنانے والے یورپین سینٹرل بینک نے کئ اہم فیصلے کیے ہیں تاکہ ان حالات پر قابو پایا جا سکے ۔

 

یورپ میں یہ بگڑتے ہوۓ حالات روس کے کاؤنٹر اٹیک کا نتیجہ ہیں کیونکہ پیوٹن جو کہتے ہیں وہ کرتے بھی ہیں جب یورپ اور امریکہ نے یوکرین کی ہر طرح سے مدد کی اور روس کے دروازے تک پہنچ گۓ تو روس نے انھیں یہ جواب دیا ۔

 

روس نے یہ دعوٰی کیا تھا کہ وہ یورپ کو گیس ، تیل اور کوئلے کے بنا جما دے گا تو اب وہ ایسا کر کے بھی دکھا رہا ہے اس توانائ کی جنگ میں جو یورپ جھیل رہا ہے روس کا بہت بڑا کردار ہے کیونکہ سعودی عرب کے بعد روس کو دنیا کا دوسرا بڑا تیل کا سپلائر مانا جاتا ہے یورپ کا ٪30 تیل ٪40 گیس روس سے سپلائ ہوتا ہے اس لیے اب نومبر سے پہلے پہلے یورپی ملکوں کا روس کے ساتھ تیل اور گیس کی سپلائ پر سمجھوتہ کر لینا بہت ضروری ہے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+