ایران کے ڈرونز جنگ میں یوکرینی فوج کیلیے بڑی مصیبت ثابت ہو رہے ہیں

روس یوکرین جنگ جو سات ماہ سے جاری ہے اس جنگ میں پچھلے چند دنوں سے یوکرینی فوج یوکرین کے کئ علاقوں میں اپنی فتح کا جشن منا رہی ہے اور کئ مورچوں پر یوکرینی فوج کو روس کے خلاف کامیابی ملی ہے اور یوکرین کے شہر کیو سے روسی فوج کی واپسی روس کیلیے بہت بڑا جھٹکا تھا ۔

 

یوکرین کے ان حملوں میں امریکہ سے ملنے والے ہائ مارس راکٹ سسٹم کا اہم کردار ہے کیونکہ یہ دعوٰی کیا گیا ہے کہ اس راکٹ لاؤنچر سسٹم کی وجہ سے ہی روسی فوج خار کیو کے کئ علاقوں سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئ اسی لیے اب روس نے جوابی کاروائ کرنے کیلیے ایران سے لیے گۓ سب سے خطرناک ڈرونز کو جنگ کے میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

 

ایران کے یہ ڈرونز جنگ  کے میدان میں یوکرین کیلیے بہت بڑی مصیبت بنے ہوۓ ہیں یورپی میڈیا نے یہ دعوٰی کیا ہے کہ روس خار کیو میں ان ڈرونز کی مدد سے یوکرینی فوج کو نشانہ بنا رہا ہے ان ڈرونز میں شاہد 136 ڈرونز روس کیلیے سب سے بڑی طاقت ثابت ہو رہے ہیں ۔

 

روسی فوج نے ان ڈرونز کے ذریعے یوکرینی فوج کو ایک بار پھر بھاری نقصان پہنچانے کا دعوٰی کیا ہے ان ڈرونز کی خاصیت یہ ہے کہ یہ ڈرونز اکیلے حملہ نہیں کرتے بلکہ ایک ساتھ کئ ڈرونز لاؤنچ کیے جاتے ہیں اور جب یہ حملہ کرتے ہیں تو اپنے نشانے کو مکمل تباہ کر دیتے ہیں ۔

 

ایران کے ان ڈرونز کی مدد سے 2000 کلو میٹر کی دوری سے ہی دشمن کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے اس ڈرون سے بم برسایا نہیں جاتا بلکہ یہ خود ایک بم کی طرح دشمن کے ٹھکانے پر گر کر اسے تباہ کر دیتا ہے یہ ڈرون ریمونٹ سے کنٹرول ہوتا ہے جس میں کیمرہ لگا ہوتا ہے اس ڈرون کو اڑتا ہوا بم بھی کہا جاتا ہے ۔

 

روس ایران سے سینکڑوں کی تعداد میں یہ ڈرونز خرید چکا ہے اور جولائ ، اگست کے مہینے میں روس نے اپنے کئ فوجی ان ڈرونز کو استعمال کرنے کی ٹریننگ کیلیے ایران بھیجے تھے اس لیے اب روسی فوج ان ڈرونز سے خوب فائدہ اٹھا رہی ہے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+