یوکرین جنگ کی وجہ سے دنیا کو قحط سالی سے بچانے میں رجب طیب اردگان ایک مرتبہ پھر کامیاب ہو گۓ

قحط سالی

نیوز ٹوڈے : جنگ چاہے دنیا کے کسی بھی کونے میں لڑی جا رہی ہو اس کی تباہ کاریاں اور مشکلات کئی ملکوں کو جھیلنی پڑتی ہیں جیسے روس اور یوکرین کی جنگ کا میدان تو یوکرین ہے لیکن اس کا خمیازہ پورا یورپ اور تقریبًا آدھی دنیا بھگت رہی ہے کیونکہ جنگ کے دوران یورپی ملکوں نے جب روس سے تجارتی معاہدے توڑنے کا اعلان کیا تھا تو روس نے ان ملکوں کو منہ توڑ جواب دینے کیلیے بحیرہ اسود پر واقع یوکرین کی سب سے اہم بندرگاہ اڑیسہ کو بند کر دیا تھا جہاں سے پورے یورپ اور دنیا کے کئی دوسرے ملکوں کو یوکرین اناج سپلائی کرتا تھا-

یوکرین کے اناج سے لدے کئی جہاز دو ماہ تک پانی میں کھڑے رہے اور دنیا کے کئی ملک اناج اور خوراک کی کمی سے تڑپنے لگے تھے تو جولائی میں ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کی کوششوں سے روس نے اڑیسہ بندرگاہ اور بحیرہ اسود کا راستہ یوکرین کیلیے کھول دیا تھا اب ایک مرتبہ پھر یوکرین کے کریمیا اور روس کے مختلف شہروں پر حملوں سے بھڑکے ولادیمیر پیوٹن نے اڑیسہ اور ڈونیسک بندرگاہ بند کر دیں یورپ میں اناج کی سپلائی ایک مرتبہ پھر رک گئی اور کئی ملکوں میں قحط سالی کے حالات پیدا ہونے لگے ہیں تو ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے پیوٹن کو اناج سمجھوتے پر راضی کرنے کیلیے روس کے شہر سوچی میں ان سے ملاقات کی اس ملاقات میں ترکی کے صدر پیوٹن کو اناج سمجھوتے پر ایک مرتبہ پھر منانے میں کامیاب ہو گۓ-

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+