نیٹو کی رکنیت حاصل کرنے کے 5ماہ بعد ہی فن لینڈ اپنے فیصلے پر پچھتانے لگا
- 27, ستمبر , 2023
نیوز ٹوڈے : روس یوکرین جنگ شروع ہوتے ہی کئی یورپی اور بالٹک ملکوں کو روس سے خطرہ محسوس ہونے لگا اس لیے کئی ملکوں نے نیٹو میں شامل ہونے کیلیے کوششیں بڑھا دیں ان ملکوں میں فن لینڈ اور سویڈن بھی شامل تھے فن لینڈ ایسا ملک ہے جس کی سب سے لمبی 1350 کلو میٹر سرحد روس سے ملتی ہے اس لیے جنگ شروع ہوتے ہی فن لینڈ خوفزدہ ہو گیا کہ اگر روس نے اس پر بھی حملہ کر دیا تو وہ اکیلا روس کا مقابلہ کیسے کرے گا اس لیے فن لینڈ کی کوششوں سے اپریل 2023 کو اسے نیٹو میں شامل کر لیا گیا لیکن اب 5 ماہ گزرنے کے بعد فن لینڈ کو جلد بازی میں کیا گیا فیصلہ غلط معلوم ہونے لگا ۔
پانچ ماہ بعد ہی فن لینڈ کو کئی مسائل نظر آنے لگے ہیں جو کہ نیٹو میں شامل ہونے سے دن بدن گھمبیر ہوتے جا رہے ہیں نیٹو میں شامل ہونے کے بعد فن لینڈ نیٹو کی تمام ضروریات پوری کر رہا ہے نیٹو کا ممبر ہونے کے ناطے یوکرین کی مدد فن لینڈ کی مجبوری بن چکی ہے دوسرا نیٹو اپنے ممبر ملکوں سے ہی اپنی فوجی اور ہتھیاروں کی ضرورت کو پورا کرتا ہے فن لینڈ کو نیٹو میں شامل ہونے کے بعد اپنی فوج بالٹک ملکوں اور ناروے اور سویڈن میں بھی تعینات کرنا پڑے گی جو کہ اس کی سرحد سے دور ہیں نیٹو میں شامل ہونے کے بعد فن لینڈ کو امریکہ کی ایٹمی مدد کا بھروسہ تو مل گیا لیکن روس کے حملے کا خطرہ بھی بڑھ چکا ہے اور ابھی تک امریکہ نے کسی نیٹو فوجی دستے کو فن لینڈ کی سرحد پر تعینات نہیں کیا اس لیے فن لینڈ کا اپنا نیٹو میں شمولیت کا فیصلہ غلط لگنے لگا ۔
تبصرے