برطانیہ: اس سال کاروبار میں خواتین کی تعداد میں تیزی سے کمی آئی ہے: رپورٹ

خواتین کی شرکت

نیوز ٹوڈے :   اس سال پہلی بار برطانیہ کے کارپوریٹ سیکٹر میں خواتین کی شرکت پچھلے 8 سالوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہوئی ہے۔

برطانوی کارپوریٹ سیکٹر میں صنفی تنوع پر کام کرنے والی ایک تنظیم دی پائپ لائن نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اس سال 350 بڑی برطانوی کمپنیوں میں ایگزیکٹو عہدوں پر خواتین کی اوسط فیصد کم ہو کر 32 فیصد رہ گئی ہے جو کہ پچھلے سال تھی۔ یہ سال کے نظرثانی شدہ 33 فیصد سے کم ہے۔

دی پائپ لائن کے مطابق، یہ کمی بظاہر معمولی معلوم ہوتی ہے، لیکن یہ کمپنیوں میں صنفی فرق کو نمایاں کرتی ہے۔دی پائپ لائن کی گروپ چیئر گیتا نرگند نے کہا کہ کارپوریٹ لیڈروں اور سی ای اوز کو اس بڑھتے ہوئے خلا کو پر کرنے اور خواتین کی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر کاروباری ماحول کو بہتر اور یقینی بنانا چاہیے۔ کہ خواتین کام کی جگہ پر ترقی کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال کاروباری اداروں میں خواتین کی شرکت میں کمی ایک ناقابل تلافی نقصان ہے جس کے اثرات اگلی پانچ نسلوں میں منتقل ہو سکتے ہیں۔

گیتا نے کہا کہ جن کمپنیوں میں صنفی مساوات ہے ان کے منافع میں 22 فیصد اضافہ ہونے کا امکان زیادہ ہے، اس لیے خواتین کی منصفانہ نمائندگی نہ صرف کاروبار کا معاملہ ہے بلکہ کاروباری ضرورت بھی ہے۔

دی پائپ لائن کی 2024 ویمن کاؤنٹ کی رپورٹ کے مطابق، ایف ٹی ایس ای کی 350 کمپنیوں میں خواتین کی تعداد صرف 9 فیصد ہے، چیف ایگزیکٹو اور سینئر مالیاتی عہدوں پر 18 فیصد، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کے عہدوں پر 44 فیصد، جو کہ خواتین کی سب سے زیادہ فیصد ہے۔ 

رپورٹ کے مطابق ریسرچ گروپ 'بورڈ ایکس' کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق صرف 19 فیصد خواتین ایگزیکٹو بورڈ کے عہدوں پر فائز ہیں جبکہ 2023 میں یہ شرح 1 فیصد تھی۔

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+