یوکرین جنگ میں روس کی کنجھل اور امریکہ کے پیٹریاٹ کا آمنا سامنا

نومارچ کا دن یوکرین کے لیے کسی قیامت کے دن سےکم نہیں تھا کیونکہ 9 مارچ کو روس نے 80 منٹ میں یوکرین پر 81 میزائلیں گرا دیں جس سے پورا یوکرین لرز اٹھا ہر ایک منٹ بعد ایک حملے نے یوکرین کے کئی شہروں کو دہلا کر رکھ دیا ان میزائل حملوں میں 6 کنجھل میزائلوں کے حملے تھے اس میزائل کو کِلر میزائل بھی کہا جاتا ہے یہ ایک خطرناک میزائل ہے جس کا توڑ کسی ڈیفینس سسٹم میں نہیں اپنی تیز رفتاری کی وجہ سے یہ میزائل دشمن کی پکڑ میں نہیں آتی اس کی رفتار آواز کی رفتار سے دس گنا زیادہ ہے یہ میزائیل 2000 کلو میٹر کے فاصلے تک دشمن کو تباہ کرنے میں ماہر ہے اس میزائل کی لمبائی 8 میٹر اور چوڑائی 1 میٹر ہے یہ میزائل اپنے ساتھ 480 کلو گرام کا بارود لے کر جا سکتی ہے ۔

اس لیے جب یہ اپنے نشانے پر لگتی ہے تو وہاں تباہی مچا دیتی ہے اپنی تیز رفتاری کی وجہ سے یہ دشمن کی نظروں سے اوجھل رہتی ہے لیکن یوکرین اور امریکہ کا یہ دعوٰی ہے کہ امریکہ کا پیٹریاٹ ڈیفینس سسٹم کنجھل میزائیل کو تباہ کرنے میں ماہر ہے ان کے دعووں میں کتنی سچائی ہے بہت جلد سامنے آ جائے گا کیونکہ روس نے کنجھل میزائل کو میدان میں اتار دیا ہے اور امریکہ نے بھی اپنا پیٹریاٹ سسٹم یوکرین بھجوا دیا ہے یعنی اب کنجھل اور پیٹریاٹ آمنے سامنے آ چکے ہیں امریکہ کا پیٹریاٹ سسٹم جو ڈرونز ، جنگی طیاروں بلیسٹک اور کروز میزائلوں کو تو تباہ کر سکتا ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ روس کی کنجھل میزائل کو مارنا امریکہ کے پیٹریاٹ کے بس میں نہیں ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+