بحیرہ احمر کے بڑھتے ہوئے بحران سے بھارت کو اربوں ڈالر کا خطرہ

بحیرہ احمر

نیوزٹوڈے:   مشرق وسطیٰ، امریکہ اور یورپ کے روایتی خریداروں کی طرف سے بھارت کے باسمتی کے خوشبودار چاول کی مانگ میں کمی آئی ہے  اس کی وجہ بحیرہ احمر میں بڑھتی ہوئی کشیدگی ہے، جو ایشیا سے یورپ جانے والے بحری جہازوں کے لیے سب سے مختصر اور موثر تجارتی راستہ ہے۔

بحیرہ احمر سے گزرنے والے تجارتی جہازوں پر یمن سے ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کے حملوں نے جہاز بھیجنے والوں کو مجبور کیا ہے کہ وہ دنیا کے سب سے اہم تجارتی راستوں میں سے ایک سے گریز کریں۔   اسکے علاوہ دیگر رستے کافی طویل ہے جس کے باعث شپنگ کے اخراجات میں کافی حد تک اضافہ ہوا ہے بھارت، دنیا کا سب سے بڑا چاول برآمد کرنے والا ملک، ہے سالانہ 4.5 ملین ٹن باسمتی چاول ملک سے باہر بھیجتا ہے۔ تقریباً 7.5 ملین ٹن پیداوار کا تقریباً 35 فیصد بحیرہ احمر کے راستے یورپ، شمالی امریکہ، شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ کو بھیجا جاتا ہے۔

بھارت کا کہنا ہے  کہ خریدار زیادہ قیمتوں پر لینے سے ہچکچاتے ہیں۔ "کچھ برآمدات جاری ہیں، لیکن کاروبار اتنا ہموار نہیں ہے۔ ہم زیادہ لاجسٹک اخراجات کی وجہ سے منافع کھو رہے ہیں۔"

کھیپوں میں فی الحال 21-28 دنوں کی تاخیر ہو رہی ہے۔ ترقی پذیر ممالک کے ریسرچ اینڈ انفارمیشن سسٹم کے ڈائریکٹر جنرل سچن چترویدی نے کہا کہ بحران سے ملک کو مارچ کو ختم ہونے والے مالی سال کے لیے برآمدات میں 30 بلین ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہو سکتا ہے۔ 

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+