متحدہ عرب امارات میں جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہزاروں سال پرانے نوادرات دریافت
- 27, اگست , 2024
نیوز ٹوڈے : ماہرین آثار قدیمہ نے متحدہ عرب امارات کے علاقے العین میں کہیں بھی کھدائی کیے بغیر ہزاروں سال پرانے نمونے دریافت کر لیے ہیں۔خلیفہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ماہرین نے زمینی تحقیقاتی ریڈار (جی پی آر) کا استعمال کرتے ہوئے العین کے علاقے کا مصنوعی ذہانت (AI) پر مبنی ماڈل تیار کیا۔یہ ماڈل ثابت کرتا ہے کہ یہ خطہ کانسی کے دور سے لے کر اسلامی دور تک انسانی سرگرمیوں کا مرکز رہا ہے۔
محققین نے مترید نخلستان کے مشرقی سرے پر قدیم تدفین کی جگہ کا ایک تفصیلی 3D ماڈل بنایا۔جی پی آر ٹیکنالوجی نے اس جگہ کی تفصیلات ظاہر کیں جو محققین کو معلوم نہیں تھیں کیونکہ تاریخی باقیات وقت کے ساتھ ساتھ ڈھائی میٹر ریت کے نیچے دب گئی تھیں۔
محققین کے مطابق، سب سے اوپر کے نمونے اسلامی دور سے تعلق رکھتے ہیں، جب کہ گہرائیوں کا تعلق کانسی کے دور (3300 سے 1200 قبل مسیح) اور لوہے کے دور (1200 سے 550 قبل مسیح) سے ہے۔ محققین کو وہاں ایسے 2 مقبرے بھی ملے۔ جن کا تعلق کانسی کے دور سے ہے، جبکہ لوہے کے دور سے نہروں اور کاشتکاری کا نظام بھی سامنے آیا۔
انہوں نے نخلستان کے مغربی سرے میں مختلف ڈھانچے دستیاب کرائے، جسے پہلے ہی ایک اہم آثار قدیمہ قرار دیا جا چکا ہے، جو گزشتہ سال تعمیراتی منصوبے کے دوران دریافت ہوا تھا۔اس مقام پر ایک مسجد اور چار دیواری بھی دریافت ہوئی جو ریت کے نیچے دبی ہوئی تھیں۔
وہاں کانسی کے زمانے کے چٹان کے مقبرے اور لوہے کے دور کے آبپاشی کے نظام بھی دریافت ہوئے ہیں۔محققین کے مطابق تمام شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ جگہ کانسی کے دور سے اسلامی دور تک انسانی سرگرمیوں کا مرکز رہی۔
تبصرے