سائنسدانوں نے پلاسٹک کے کچرے سے بجلی پیدا کرنے والا آلہ تیار کرنے میں کامیابی حاصل کر لی
- 05, نومبر , 2024
نیوز ٹوڈے : پلاسٹک کی آلودگی ہمارے سیارے کو بہت سے مسائل کا شکار بنا رہی ہے۔ہر سال ڈھائی ملین ٹن سے زیادہ واحد استعمال پولی اسٹیرین، پلاسٹک کی ایک قسم پیدا ہوتی ہے، جس میں سے صرف 12 فیصد کو ری سائیکل کیا جاتا ہے، جب کہ باقی فضلہ بن کر ختم ہو جاتا ہے۔لیکن اب آسٹریلیا اور لٹویا کے سائنسدانوں نے فضلہ پولی اسٹیرین سے بجلی پیدا کرنے کا طریقہ دریافت کیا ہے۔
آسٹریلیا کی RMIT یونیورسٹی اور لٹویا کی ریگا یونیورسٹی کے ماہرین کی طرف سے تیار کردہ ایک ڈیوائس اس قسم کے پلاسٹک کے فضلے کو ڈال کر ہوا یا ہوا کے کرنٹ سے بجلی پیدا کر سکتی ہے۔ان کے تیار کردہ آلے میں ایسی برقی توانائی پیدا ہوتی ہے جس میں کوئی برقی رو نہیں ہوتی اور یہ توانائی جمع ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق ہم اپنے آلے میں ہوا کے ذریعے توانائی پیدا کر سکتے ہیں۔ڈیوائس اس مقصد کے لیے ایئر کنڈیشنر سے ہوا کے بہاؤ کو استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، جس سے توانائی کی طلب میں 5% تک کمی واقع ہوتی ہے۔
آزمائشی تجربات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ ڈیوائس 230 وولٹیج کرنٹ پیدا کر سکتی ہے۔یہ ڈیوائس بنیادی طور پر پولی اسٹیرین کی پتلی تہوں پر مشتمل ہوتی ہے یا یوں کہہ لیں کہ یہ اس قسم کے پلاسٹک سے بنی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اس ڈیوائس کی زندگی بھی بہت لمبی ہوگی کیونکہ اس قسم کا پلاسٹک سینکڑوں سال تک اپنی شکل برقرار رکھتا ہے۔ماہرین کے مطابق اچھی بات یہ ہے کہ پولی اسٹیرین کی وجہ سے ایسے آلات زیادہ دیر تک صحیح طریقے سے کام کرتے ہوئے بجلی پیدا کرسکتے ہیں۔
اس ڈیوائس کی تیاری کے حوالے سے تحقیق کے نتائج ایڈوانسڈ انرجی اینڈ سسٹین ایبلٹی ریسرچ جرنل میں شائع ہوئے۔ماہرین نے اس ڈیوائس کے لیے پیٹنٹ کا اندراج کرایا اور اب ٹیکنالوجی کو تجارتی مصنوعات کا حصہ بنانے کے لیے شراکت داروں کی تلاش میں ہیں۔
تبصرے