ایک دن میں 24 گھنٹے اور ایک گھنٹے میں 60 منٹ کیوں ہوتے ہیں؟

منٹ دیکھانے کا سلسلہ

نیوزٹوڈے:   اگر آپ سے پوچھا جائےکہ ایک دن کتنے گھنٹوں میں مشتمل ہوتا ہے، تو اس کا جواب 24 گھنٹے ہو گا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ آخر کیسے اس کو 24 گھنٹوں میں تقسیم کیا ہے اور صرف ہر گھنٹے میں 60 منٹ ہی کیوں آتے ہے اور ایک منٹ میں 60 سیکنڈ ہی کیوں آتے ہیں؟ یقینا آپ بھی سن کر سوچ میں پڑے ہو گے ، لیکن میں آج آپ کو بتاو گی کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔ 

بظاہر تو یہ قدیم مصر اور بابل تہذیب کے باعث ہوا ہوا ہے۔ قدیم مصر میں ایک دن کو 24 حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا، اور وقت کا اندازہ لگانے کے لیے آسمان پر سورج کی پوزشن کو مدنظر رکھا جاتا تھا۔ اس سسٹم کو سن ڈائل سسٹم کے نام سے جانا جاتا تھا۔ چونکہ رات کو یہ سن ڈائل کام نہیں کر سکتا تھا اس کے لیے ایم پی ایم جیسی اصلاحات استعمال ہوئیں۔ ایسا تصور مصریوں نے دن اور رات کو 12,12 گھنٹوں میں بانٹا تھا اور اس کا خیال ہر سال 12 نئے مہینوں اور نئے چاند نظر آنے سے آیا۔ 

اب دلچسپ بات یہ ہے کہ ہاتھوں کی انگلیوں کے 12 جوڑے بھی اس کے پیچھے چھپے ہیں(انگوٹھے کو نکال کرٌ) یہ واضح ہے کہ انہوں نے دن کا دورانیہ 24 گھنٹے رکھا تھا۔ مصر کے بعد قدیم روم میں اے ایم اور پی ایم کے نظام دریافت ہوئے اور اس کے مطابق، 12, 12 گھنٹوں کے ۲ گروپ بنائے یعنی بارہ صبح اور بارہ رات کے۔ AM کا مطلب، ante meridiem ہے، جس کا مطلب ہے دوپہر سے پہلے کا ہے یا بی فور نون۔ اور PM کا مطلب post meriddiem ہے جس کا مطلب دوپہر کے بعد afternoon  ہے۔ ایک گھنٹہ میں ساٹھ منٹ اور ایک منٹ میں ساٹھ سیکنڈ کی بات ہے تو یہ ایسا 3800 سال قبل بابل تہزیب کے باعث ہوا۔ وہاں کے قدیم لوگوں نے sexagesimal system کے لیے 60 کے ہندسے کو اپنایا تھا۔ Hipparchus نے اس تقسیم کو 360 ڈگری کے لیے استعمال کیا اور 150 عیسویں میں ptolemy نے ہر ڈگری کو 60 حصوں میں تقسیم کرد دیا، جس کے لیے انہوں نے partae minutae primae کا پیٹرن استعمال ہوا تھا، اس کو انگلش میں منٹ بھی کہتے ہے۔ اس کے بعد اس کو partae minutae secundae کی اصطلاح استعمال ہوئی اور اس کو سیکنٖڈ کا نام دیا گیا۔ گھڑی میں منٹ  گھڑی میں منٹ دیکھانے کا سلسلہ 16ویں صدی میں نظر آیا۔ 

دیکھانے کا سلسلہ 16ویں صدی میں نظر آیا۔ 

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+