وہ خاتون جسے ٹائیفائیڈ نہیں ہوا، لیکن وہ جہاں جاتی تھی لوگ ٹائیفائیڈ بخار کا شکار ہو جاتے تھے

ٹائیفائیڈ میری

نیوزٹوڈے:   امریکی تاریخ میں ایک ایسی خاتون گزری ہے جس کا نام ٹائفیڈ میری تھا، یہ خاتون اس وجہ سے مشہور تھی کہ جہاں بھی جاتی تھی لوگ ٹائیفیڈ کا شکار ہو جاتے تھے۔  یہ خاتون ایک باورچن تھیں اور آئرلینڈ سے ہجرت ک بعد امریکہ پہنچی تھی، جہاں وہ گھروں میں کھانا پکانے کا کام کرتی تھی، لیکن جن کے گھر بھی جاتی تھی ان کو اذیت ناک دن دیکھنے پڑتے تھے۔ ٹائفیڈ کو اس وقت بھیڑ  بھاڑ والے غریب اور پس ماندہ علاقے کی بیماری کہا جاتا ہے۔

چناچہ جب 1906 میں نیویارک میں لانگ آئی لینڈ کے اویسٹر بے میں چھٹیاں منانے کے لیے امیر خاندان کے 11 افراد میں سے چھے لوگوں بیمار پڑ گئے اور ان کو ٹائفید کی بیماری لاحق ہوئی۔ مزید تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ 1900 سے لے کر 1907 تک میری میلن نے جن خاندانوں میں کام کیا تھا، ان کے ہاں ٹائفائیڈ بخار کے کیسز رپورٹ ہوئے تھے اور 22 افراد کو یہ بیماری ہوئی اور ان میں یہ ایک کی موت بھی ہوگئی تھی۔ 

جب یہ پتہ چلا کہ بخار ان کی وجہ سے پھیل رہا ہے تو مزید تحقیق کے بعد ڈاکٹروں نے معلوم کیا کہ یہ خود کبھی بھی ٹائفیص کا شکار نہیں ہوئی تھی۔ تاہم یہ کھانے پکانے کا کام کرتی تھی ، اور کھانا پکانے سے جراثیم ہلاک ہو جاتے تھے، اس لیے معلوم یہ ہوا کہ بیکٹریا ایک قسم کی آئس کریم سے پھیلتا تھا ، جس میں وہ کچے آڑو کاٹ کر گھر والوں کو کھلاتی تھی۔ اس رپورٹ کے بعد 1907  میں میری میلن کو نیویارک سٹی محکمہ صحت نے اپنی تحویل میں لے لیا اور اس کو برونکس کے ساحل سے دور ایک بڑے جزیرے میں ایک پھیلا ہوے بنگلے میں قیدی بنا دیا گیا ۔جہاں ان کے ساتھ صرف ایک شکاری کتا رہتا تھا۔

میری میلن نے کورٹ میں کیس بھی کیا جو کہ مسترد کر دیا گیا لیکن کچھ عرصے بعد میری میلن کو 1910  میں نئے ہیلتھ کمشنر نے اس شرط پو رہا کیا کہ وہ کبھی بھی باورچی کا کام نہیں کرے گی۔ اس کے بعد انہوں نے اپنا نام بدل کر میری میلن سے میری براؤن رکھ لیا اور ایک اسپتام میں ملازمت کر لی اور 1915 میں اسپتال کے 25  ملازمین بیماری کا شکار ہو گئے اور ان میں سے دو کی موت بھی واقع ہو گئی ۔ یہاں سے اسپتال کے عملے نے اس کو "ٹائفیڈ میری" کا نام دے دیا۔  ان کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا اور اسی جزیرے میں دوبارہ قیدی بنادیا گیا، اس کے بعد انہوں نے اپنی زندگی کے 23 سال اسی جزیرے میں تنہا گزارے۔ اور 1938 , ۱۱ نومبر کو ان کی موت واقع ہو گئی۔ 

وہ جہاں جاتی تھی لوگ ٹائیفائیڈ بخار کا شکار ہو جاتے تھے

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+