بوڑھا مالی اور بادشاہ کا سوال

محنت کا پھل

نیوزٹوڈے:   ایک بادشاہ ہاتھی پر سوار ایک باغ سے گزر رہا تھا کہ اس نے ایک بوڑھے کو دیکھا جو درخت کی کاٹ چھانٹ میں مصروف تھا۔ وہ سب پھل دار درخت تھے لیکن ابھی پھل آنے کا موسم نہیں تھا۔ بادشاہ نے دیکھا کہ وہ شخص کافی بوڑھا ہے اور طبعی عمر کو پہنچ چکا ہے۔ اب بادشاہ کچھ دیر اسی جگہ ٹھہرا اور اپنے سپاہیوں کو حکم دیا کہ اس بوڑھے کو میرے سامنے لاؤ، حکم کی تعمیل ہوئی۔ جب اس بوڑھے کو بادشاہ کے سامنے پیش کیا گیا تو بادشاہ نے دیکھا کہ وہ بہت کمزور ہے اوراس کی جلد جھریوں سے بھری ہوئی ہے۔

بادشاہ نے کہا اے بوڑھے، کیا تمہیں ان درختوں سے پھل کھانے کی امید ہے؟ جن کی تم دیکھ بھال کر رہے ہو؟ بوڑھے نے کہا کہ بادشاہ سلامت! ہم سے پہلے لوگ کھیتی باڑی کرتے تھے اور ہم نے بعد میں  اس کا اناج کھایا، پھر انہوں نے باغ کی مٹی کو اس قابل بنایا کہ اس سے پھل دار درخت اٌگے، اور ہم نے اور ہمارے بچوں نے اسکے پھل کھائیں۔ بوڑھے نے کہا کہ بادشاہ خضور آپ نے بالکل ٹھیک کہا کہ میں ان درختوں کا پھل نہیں کھا سکوں گا لیکن اب میں اپنے بعد آنے والوں کے لیے محنت کر رہا ہوں تاکہ ان کو فائدہ ہوں اور وہ اس کا پھل کھا سکیں۔ بادشاہ کو یہ بات بہت مفید معلوم ہوئی اور اچھی بھی لگی، وہ خوش ہوا اور اس بوڑھے کو 1000 اشرفیاں انعام کے طور پر دیں۔ یہ سن کر بوڑھا ہنس پڑا۔

 بادشاہ نے حیرت سے بوڑھے سے پوچھا یہ ہنسنے کا کیا موقع ہے؟ تو جواب دیا کہ مجھے اپنی محنت کا اس قدر جلدی پھل مل جائے گا مجھے تعجب ہوا۔ اس بات پر بادشاہ مزید خوش ہوا ، ایک ہزار اشرفیاں اور دیں۔ باغ بان بوڑھا پھر سے ہنسا۔ بادشاہ نے پھر ہنسنے کی وجہ پوچھی تو بولا، کہ کاشت کاروں کو پورا سال محنت کرنے کے بعد ایک ہی دفعہ فائدے کا موقع ملتا ہے اور مجھے تھوڑی ہی دیر میں دو مرتبہ اپنی محنت کا پھل مل گیا ، بادشاہ کو یہ بات بھی دل کو اچھی لگی اور تیسری مرتبہ بھی اس کو ایک ہزار اشرفیوں کا تحفہ دیا اور سپاہیوں کو آگے بڑھنے کا حکم دے دیا۔ 

اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ زندگی میں کوئی بھی کام صرف اپنے نفع کے لیے نہیں کرنا چاہیے بلکہ دوسروں کی بھلائی کے لیے نیک نیتی کے ساتھ کرنا چاہیے۔ 

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+