حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے تین کامیاب کاروباری اصول سیکھ لیں

حضرت عبدالرحمٰن بن عوف

نیوزٹوڈے:  عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ ایک مشہور تاجر تھے اور ان کا شمار ابتدائی مسلمانوں میں تھا۔ وہ ان دس افراد میں سے ایک ہیں جن کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ وہ جنت میں داخل ہوں گے۔

عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ امیر ترین صحابہ تھے اور ان کی مالیت کا اندازہ یہاں سے لگایا جا سکتا ہے کہ  جولائی 2019 تک، بل گیٹس کی مجموعی مالیت 104 بلین ڈالر ہے، جبکہ عبدالرحمٰن بن عوف (رضی اللہ عنہ) کی مجموعی مالیت 606 بلین ڈالر تھی۔ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ بل گیٹس سے 6 گنا زیادہ امیر تھے۔ کبھی سوچا ہے کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کا کاروباری طریقہ کیا تھا؟ انہوں نے اتنا پیسہ کیسے جمع کیا؟  عبدالرحمن بن عوف (رضی اللہ عنہ) کا کاروباری نقطہ نظر تین اہم نظریات پر مبنی ہے۔

  1. نقد رقم کا استعمال

عبدالرحمن بن عوف (رضی اللہ عنہ) کی کاروباری حکمت عملی میں نقد  رقم سب سے اہم اصول تھ۔ے وہ ہر چیز کے لیے نقد رقم ادا کرتے تھے اور انہیں نقد رقم میں فروخت کرتے تھے۔ 

  1. کبھی بھی کسی چیز کا ذخیرہ نہ کریں اور نہ ہی زیادہ منافع کا انتظار کریں۔

عبدالرحمن بن عوف (رضی اللہ عنہ) کے کاروباری منصوبے کا دوسرا جزو یہ تھا کہ انہوں نے مصنوعات کو ذخیرہ نہ کرنے کی کوشش کی اور انہیں بغیر ذخیرہ کیے  بیچ دیا، چاہے اسے صرف ایک پیسہ ہی منافع میں دیا جائے۔ اس میں اعلیٰ درجے کی نقد رقم کی آمدورفت تھی، اس لیے کمائی بڑھانے کے لیے منافع کو بڑھانے پر توجہ نہ دی گئی۔

  1. وہ اپنے معاملات میں ہمیشہ سچے تھے۔

عبدالرحمٰن بن عوف (رضی اللہ عنہ) کے کاروباری نقطہ نظر کا تیسرا اصول یہ ہے کہ وہ اپنی مصنوعات میں کبھی کوئی خامی نہیں چھپاتے۔ انہوں نے اپنے گاہک کو بتایا کہ اگر ان کا سامان برابر نہیں ہے یا اس میں کوئی معمولی خامی بھی ہے۔

۔

user
صباحت عابد

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+