پہلی بار انسانی دماغ میں پلاسٹک کے چھوٹے ذرات دریافت

پلاسٹک کے چھوٹے ذرات

نیوز ٹوڈے :    پلاسٹک کے چھوٹے ذرات اب تک انسانی دل، شریانوں، پھیپھڑوں اور دیگر حصوں میں پائے گئے ہیں۔اب سائنسدانوں نے انسانی دماغ میں پلاسٹک کے چھوٹے ذرات بھی دریافت کر لیے ہیں۔امریکہ کی یونیورسٹی آف نیو میکسیکو کے ماہرین نے 2024 کے اوائل میں جمع کیے گئے انسانی دماغ کے نمونوں کا 8 سال پہلے کے نمونوں سے موازنہ کیا۔

انہوں نے پرانے نمونوں کے مقابلے 2024 کے نمونوں میں پلاسٹک کے چھوٹے ذرات کی زیادہ مقدار دریافت کی۔ محققین نے کہا کہ 2016 کے مقابلے میں، 2024 کے نمونوں میں انسانی دماغ کے نمونوں میں 50 فیصد زیادہ پلاسٹک کے ذرات تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ موجودہ دور میں 99.5 فیصد دماغ ہے جبکہ باقی پلاسٹک پر مبنی ہے۔محققین کے مطابق دماغ کے نمونوں میں گردے اور جگر کے نمونوں کے مقابلے میں 7 سے 30 فیصد زیادہ مائیکرو پلاسٹک ہوتے ہیں۔اس تحقیق میں 2016 سے 2024 کے درمیان مرنے والے 92 افراد کے دماغ، گردے اور جگر کے ٹشوز کا جائزہ لیا گیا۔

دماغی بافتوں کے نمونے دماغ کے اس حصے سے لیے گئے جو سوچنے اور استدلال کی مہارت سے وابستہ ہیں جو الزائمر کی بیماری سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔انسانی دماغ کا 60 فیصد وزن چربی سے بنا ہوتا ہے اور دماغی خلیات کی طاقت اور کارکردگی کے لیے ضروری فیٹی ایسڈز اہم ہوتے ہیں۔

ہمارا جسم یہ فیٹی ایسڈز خود نہیں بنا سکتا، اس لیے ہمیں انہیں خوراک یا سپلیمنٹس کے ذریعے حاصل کرنا چاہیے۔ان فیٹی ایسڈز کا بنیادی ذریعہ خوراک ہے، اس لیے پلاسٹک کے چھوٹے ذرات اس کے ذریعے جسم میں داخل ہوتے ہیں۔

تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ انسانی جسم کے اندر پلاسٹک کے چھوٹے ذرات سے صحت پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں تاہم لیبارٹری کے تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ یہ ذرات انسانی خلیوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+