گھر ٹھیک کیے بغیر قرضوں کے بوجھ سے نکلنا مشکل ہے، وزیر خزانہ

محمد اورنگزیب

  نیوز ٹوڈے :  وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اپنا گھر ٹھیک کیے بغیر قرضوں کے بوجھ سے نکلنا مشکل ہے۔سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ایک مباحثے میں بطور پینلسٹ خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکائونٹ اور مالیاتی کھاتے کے دوہرے خسارے ہیں۔ مالیاتی خسارے کی بنیادی وجہ 9 سے 10 فیصد کا غیر پائیدار ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب ہے۔ ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے ذریعے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب کو 13 فیصد تک لے جانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت اپنے اخراجات کو کم کرنے اور قرضوں کی ادائیگی کا حجم کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اپنا گھر ٹھیک کیے بغیر قرض کے بوجھ سے چھٹکارا پانا مشکل ہے۔ قرضوں پر خرچ کرنے یا سبسڈی دینے کے بجائے پیداوار میں اضافہ کرکے برآمدات کو فروغ دینا چاہیے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ جیسے ہی جی ڈی پی کی شرح نمو 4 فیصد تک پہنچتی ہے، معیشت کا درآمدات پر انحصار کی وجہ سے ادائیگیوں کا توازن بگڑ جاتا ہے۔ جب بھی ادائیگیوں کا توازن بگڑتا ہے، آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عالمی بینک کے ساتھ 10 سالہ شراکت داری کا پروگرام بڑھتی ہوئی آبادی، غربت اور ماحولیاتی مسائل پر قابو پانے اور پائیدار اقتصادی ترقی کی جانب بڑھنے میں مدد دے گا۔ سی پیک فیز 2 میں حکومت سے حکومت کے بجائے بزنس ٹو بزنس پر توجہ دی جائے گی اور چینی کمپنیاں پیداواری یونٹس پاکستان منتقل کرنے پر راضی ہوں گی۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ چینی کمپنیاں پاکستان کو اپنی برآمدات کا مرکز بنا سکتی ہیں، پاکستان پانڈا بانڈز کے ذریعے چینی کیپٹل مارکیٹ تک رسائی چاہتا ہے، پاکستان مصر کے تجربات سے سیکھنا چاہتا ہے اور کیپٹل مارکیٹ تک رسائی کو متنوع بنانا اور اپنی کریڈٹ ریٹنگ کو بہتر بنانا چاہتا ہے۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ نجی شعبے کو معاشی ترقی میں قائدانہ کردار ادا کرنا ہو گا۔ پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر میں نوجوانوں کے لیے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ یہ ایک مثبت بات ہے کہ پاکستانی نوجوانوں کو پوری دنیا میں اچھی نوکریاں مل رہی ہیں۔

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+