ایمانیول میکرون نے کہا ہے کہ مفلوج نیٹو کو اب ختم ہو جانا چاہیے

روس  ، یوکرین جنگ شروع ہونے سے قبل  فرانس کے صدر ایمانیول میکرون نے نیٹو کے متعلق یہ کہہ دیا تھا  کہ نیٹو دماغ سے مردہ ہو چکا ہے اور اب اس میں پیسہ اور قوت خرچ کرنا وقت کی بربادی ہے اس سے پہلے اس طرح کی بات امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کی تھی انھوں نے کہا تھا کہ اب نیٹو کی ضرورت نہیں ہے اس لیے اب نیٹو کو ختم ہو جانا چاہیے ۔

 

حالانکہ نیٹو کا سب سے زیادہ فائدہ امریکہ نے ہی اٹھایا ہے امریکہ نے جہاں چاہا نیٹو کی فوج کو اپنے فائدے کیلیے اسی میدان میں لے گیا اور وہاں بھی نیٹو کی فوج کو ہتھیار امریکہ سے نہیں ملتے بلکہ ہتھیار بھی اپنے پاس سے ہی لے کر جاتے ہیں ۔
 

 

جیسے امریکہ کے افغانستان آپریشن کے دوران امریکہ اپنے 9 ۔ 11  کا بدلہ لینے کیلیے میدان میں اترا تو نیٹو کی فوج بھی امریکی فوج کے ساتھ لڑ رہی تھی لیکن یہ نیٹو ملک امریکہ سے ہتھیار خرید رہے تھے یعنی امریکہ کا مورچہ بھی نیٹو ملک ہی سنبھالے ہوۓ تھے اور اس جنگ کا خرچہ بھی امریکہ کو نیٹو ملکوں سے ہی مل رہا تھا ۔

 

اسی طرح امریکہ نے ایک مرتبہ پھر روس میں نیٹو کو اپنے فائدے کیلیے استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا ہے امریکہ یہ چاہتا ہے کہ کسی طرح روس کے ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں اور وہ اس کے مقابلے میں سپر پاور نہ بن سکے اس لیے امریکہ نے نیٹو کے ساتھ مل کر یوکرین کو روس کے منع کرنے کے باوجود  نیٹو میں شامل ہونے پر اکسایا ہے تاکہ روس تک اس کی چاروں اطراف رسائ ممکن ہو سکے یہاں تک کہ یوکرین پر روس نے حملہ کر دیا ۔

 

ان نیٹو ملکوں نے جنگ میں امریکہ کے کہنے پر بڑھ چڑھ کر یوکرین کی مدد کرنا شروع کر دی اور روس پر پابندیاں لگانے میں امریکہ کا ساتھ دے کر روس سے تعلقات خراب کر لیے نوبت یہاں تک آ گئ کہ روس نے ان ملکوں کو انجام بھگتنے کی دھمکی دے دی اور ان ملکوں کو تیل اور گیس کی سپلائ بھی بند کر دی جس سے ایک تو ان ملکوں میں توانائ بحران بڑھنے لگا اور دوسرا انہیں روس کے حملے کا خوف ستانے لگا ۔

 

اس آنے والے کڑے وقت کا مقابلہ کرنے کیلیے اور اپنی طاقت بڑھانے کیلیے نیٹو ملکوں نے امریکہ سے  ایٹمی ہتھیار خریدنے شروع کر دیے اور اپنے ہتھیار ، معاشی حیثیت اور روس سے پرانے رشتے سب کچھ گنوا دینے کے بعد اب نیٹو ملکوں کو سمجھ میں آیا ہے کہ نیٹو کا دماغ ختم ہو چکا ہے اور وہ امریکہ کے ہاتھوں کٹھ پتلی بنے ہوۓ ہیں اس لیے اب نیٹو کو ختم ہو جانا چاہیے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+